ماہواری کی بے قاعدگی کیا ہے اور یہ خواتین کی زندگی پر کیسے اثر ڈالتی ہے؟
ماہواری کی بے قاعدگی ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے لاکھوں خواتین ہر ماہ متاثر ہوتی ہیں۔ یہ صرف ایک جسمانی مسئلہ نہیں بلکہ جذباتی، ازدواجی، اور سماجی پہلوؤں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ کبھی حیض وقت پر نہیں آتا، کبھی بہت کم یا بہت زیادہ بہاؤ ہوتا ہے، اور بعض اوقات کئی مہینوں تک ماہواری آنا بند ہو جاتی ہے۔ یہ سب ماہواری کی بے قاعدگی کی مختلف شکلیں ہیں، جنہیں نظر انداز کرنا خواتین کی تولیدی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہواری کی بے قاعدگی کی اقسام
ماہواری کی بے قاعدگی کئی مختلف شکلوں میں ظاہر ہو سکتی ہے، جن میں سے ہر ایک کو سمجھنا بہت ضروری ہے:
1. پرائمری امینوریا
اگر 15 یا 16 سال کی عمر تک کسی لڑکی کو حیض نہ آئے تو اسے پرائمری امینوریا کہتے ہیں۔ اس کی وجوہات میں جینیاتی مسائل، تولیدی اعضاء کی ساختی خرابی یا ہارمونی مسائل شامل ہو سکتے ہیں۔
2. سیکنڈری امینوریا
ایسی خواتین جن کی ماہواری پہلے باقاعدہ ہوتی تھی لیکن تین یا زیادہ ماہ سے بند ہو گئی ہو، تو یہ سیکنڈری امینوریا کہلاتی ہے۔
3. اولیگومینوریا
جب دو حیض کے درمیان وقفہ 35 دن سے زیادہ ہو تو اسے اولیگومینوریا کہتے ہیں۔
4. پولی مینوریا
یہ اس وقت ہوتا ہے جب حیض کا چکر بہت مختصر ہو جائے، یعنی 21 دن سے کم وقفے میں حیض آ جائے۔
5. مینوراجیا (زیادہ خون آنا)
جب حیض کے دوران غیر معمولی زیادہ یا طویل مدت تک خون آئے تو یہ مینوراجیا کہلاتی ہے۔ یہ ایک عام مگر پریشان کن کیفیت ہے۔
6. ہائپو مینوریا (کم خون آنا)
یہ حالت اُس وقت ہوتی ہے جب حیض کے دوران خون کا بہاؤ بہت کم ہو یا دورانیہ غیر معمولی حد تک مختصر ہو۔
7. غیر معمولی دھبے یا خون
بعض اوقات حیض کے درمیان یا جنسی تعلق کے بعد خون آتا ہے، جسے غیر معمولی خون بہنا (Irregular spotting) کہتے ہیں۔ یہ بھی ماہواری کی بے قاعدگی کی علامت ہو سکتی ہے۔
ماہواری کی بے قاعدگی کی عمومی علامات
- پیٹ میں شدید درد اور کھنچاؤ
- چکر آنا یا متلی
- چھاتی سے سفید رطوبت کا اخراج
- وزن کا تیزی سے بڑھنا یا گھٹنا
- چہرے پر غیر معمولی بال
- ایکنی اور جلدی مسائل
- موڈ میں تبدیلیاں
- نرخرے میں سوجن (تھائیرائیڈ علامات)
یہ علامات اگر بار بار ظاہر ہوں تو فوراً گائناکالوجسٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔
ماہواری کی بے قاعدگی کی وجوہات
ماہواری کی بے قاعدگی کے پیچھے کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں جسمانی، ہارمونی اور نفسیاتی عوامل شامل ہیں:
ہارمونی عدم توازن
ایسٹروجن اور پروجیسٹرون جیسے ہارمونز کا عدم توازن ماہواری کی باقاعدگی کو شدید متاثر کر سکتا ہے۔
ذہنی دباؤ
ذہنی تناؤ، پریشانی یا ڈیپریشن کی کیفیت میں ماہواری کا چکر متاثر ہو سکتا ہے۔
وزن کی کمی یا زیادتی
موٹاپا یا شدید غذائی قلت بھی حیض کے چکر کو بگاڑ سکتی ہے۔
مانع حمل ادویات
بعض خواتین میں مانع حمل گولیاں یا IUDs کے استعمال سے حیض آنا بند ہو سکتا ہے یا بہت کم آتا ہے۔
PCOS (پولی سسٹک اووری سنڈروم)
ایک عام بیماری جو انڈوں کی پیداوار اور ہارمونز کو متاثر کرتی ہے اور بے قاعدہ حیض کا سبب بنتی ہے۔
تھائیرائیڈ کی خرابی
تھائیرائیڈ ہارمونز کی زیادتی یا کمی بھی ماہواری کو متاثر کر سکتی ہے۔
مینوپاز یا بلوغت
عمر کے مخصوص مراحل میں جیسے بلوغت یا رجونورتی (Menopause) کے قریب، ماہواری کا چکر غیر متوازن ہو سکتا ہے۔
ماہواری کی بے قاعدگی کا علاج: کیا کریں؟
اگرچہ بہت سی خواتین گھریلو ٹوٹکوں یا خود علاج پر انحصار کرتی ہیں، لیکن ماہر گائناکالوجسٹ سے مشورہ لینا بہترین حل ہے۔
1. طرزِ زندگی میں تبدیلیاں
- متوازن غذا کا استعمال
- باقاعدہ ورزش
- نیند پوری کرنا
- تناؤ سے بچاؤ
2. ہارمون تھراپی
ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ایسٹروجن یا پروجیسٹرون پر مشتمل ادویات دی جاتی ہیں تاکہ ہارمونز کا توازن بحال ہو۔
3. NSAIDs (مثلاً Ibuprofen)
درد اور زیادہ خون بہنے کو کم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
4. Tranexamic Acid
زیادہ خون بہنے کو روکنے میں مفید دوا ہے، جو اکثر مینوراجیا میں استعمال ہوتی ہے۔
5. مانع حمل ادویات
بعض خواتین کو حیض کو منظم رکھنے کے لیے گولیاں یا IUDs تجویز کی جاتی ہیں۔
6. سرجری
اگر مسئلہ یوٹرس کے اندر فائبرائڈ یا پولپس کی وجہ سے ہو تو سرجری کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
7. بنیادی بیماریوں کا علاج
PCOS، تھائیرائیڈ یا دیگر اینڈوکرائن امراض کی صورت میں مخصوص علاج سے حیض کی باقاعدگی واپس آ سکتی ہے۔
ماہواری کی بے قاعدگی اور خواتین کی تولیدی صحت
ماہواری کی بے قاعدگی صرف ایک طبی مسئلہ نہیں بلکہ یہ خواتین کی زرخیزی (Fertility)، ازدواجی زندگی اور نفسیاتی صحت پر بھی گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ اگر مسلسل بے قاعدگی ہو تو بانجھ پن، موڈ سوئنگز، اور ازدواجی تعلقات میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ بروقت علاج سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
پاکستان اور حیدرآباد کے ماہرین سے مشورہ کریں
اگر آپ حیدرآباد یا پاکستان کے کسی اور شہر میں رہتی ہیں تو درج ذیل ماہر گائناکالوجسٹ سے مشورہ کر سکتی ہیں:
- ڈاکٹر کرشنا کماری – Medicover Women Hospital, Hyderabad
- ڈاکٹر بی رادھیکا – تجربہ کار ماہر، میڈیکل انسٹیٹیوٹس سے وابستہ
- ڈاکٹر ایس وی لکشمی – 18 سالہ تجربہ
آن لائن پلیٹ فارمز جیسے:
🔗 Healthwire.pk
🔗 Marham.pk
کے ذریعے آسانی سے مشورہ لیا جا سکتا ہے۔
داخلی و خارجی لنکس
🔸 ہماری ویب سائٹ پر متعلقہ کیٹیگری: صحت اور گھریلو علاج
🔸 PCOS ریسرچ: Mayo Clinic
🔸 ہارمون تھراپی کی معلومات: NCBI Guide
نتیجہ
ماہواری کی بے قاعدگی ایک حساس مگر اہم موضوع ہے جسے نظر انداز کرنا خواتین کی صحت کے لیے مہلک ہو سکتا ہے۔ بروقت تشخیص، مناسب علاج اور طرز زندگی میں بہتری کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ یاد رکھیں، حیض خواتین کی زندگی کا ایک فطری اور اہم عمل ہے، اس کی حفاظت کریں اور وقت پر علاج حاصل کریں۔