گھریلو تشدد سے بچاؤ کے لیے یہ مکمل گائیڈ خواتین، بچوں اور خاندانوں کو قانونی، سماجی اور عملی اقدامات کے ذریعے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ جانیں کیسے خود کو اور دوسروں کو بچایا جا سکتا ہے۔
گھریلو تشدد سے بچاؤ کیوں ضروری ہے؟
پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں خاندانی نظام کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، وہیں بدقسمتی سے خواتین اور بچوں پر ہونے والا گھریلو تشدد ایک چھپی ہوئی حقیقت ہے۔ گھریلو تشدد سے بچاؤ صرف ایک فرد کی حفاظت نہیں بلکہ پورے معاشرے کی فلاح کے لیے ناگزیر ہے۔ تحقیق سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تشدد کا شکار خواتین نفسیاتی، جسمانی، اور سماجی مسائل کا سامنا کرتی ہیں جو اگلی نسلوں تک منتقل ہو سکتے ہیں۔
گھریلو تشدد سے بچاؤ کے لیے قانونی اقدامات
پاکستان کے مختلف صوبوں نے گھریلو تشدد کو روکنے کے لیے اہم قوانین بنائے ہیں، جیسے کہ پنجاب کا "پنجاب پروٹیکشن آف ویمن اگینسٹ وائلنس ایکٹ” اور سندھ کا "گھریلو تشدد سے تحفظ اور بچاؤ بل”۔ ان قوانین کے تحت:
- متاثرہ فرد کے تحفظ کے لیے پروٹیکشن آرڈر جاری کیا جا سکتا ہے۔
- مالی استحصال کی صورت میں مانیٹری آرڈر جاری کیا جا سکتا ہے۔
- گھر سے نکالی گئی خواتین کے لیے ریزیڈنس آرڈر فراہم کیا جاتا ہے۔
- خلاف ورزی پر قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
قانونی آگاہی ہی گھریلو تشدد سے بچاؤ کی بنیاد ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ شادی سے قبل اپنے نکاح نامے کے حقوق سمجھیں اور خلع کا حق استعمال کرنے سے نہ گھبرائیں۔
گھریلو تشدد سے بچاؤ کے لیے عملی اقدامات
قانون کے ساتھ ساتھ سماجی اور انفرادی سطح پر بھی ایسے اقدامات ضروری ہیں جن سے گھریلو تشدد سے بچاؤ ممکن ہو:
- تعلیم اور آگاہی: لڑکیوں کو کالج اور یونیورسٹی سطح پر ان کے حقوق سے آگاہ کیا جائے۔
- سپورٹ سسٹم کی تشکیل: خاندان میں خواتین کی بات سنی جائے، ان کی شکایات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔
- ہیلپ لائنز اور شیلٹرز: وائلنس اگینسٹ وومن سنٹرز جیسے ادارے ہر ضلع میں قائم ہوں۔
- میڈیا کا کردار: "عالمی ادارے جیسے UN Women بھی گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی کی مہمات چلاتے ہیں…”۔
انفرادی سطح پر اگر آپ یا کوئی جاننے والا تشدد کا شکار ہو تو فوراً گھریلو تشدد سے بچاؤ کے لیے قریبی پولیس اسٹیشن یا وومن سنٹر سے رابطہ کریں۔
گھریلو تشدد سے بچاؤ میں مردوں اور سماج کی ذمہ داری
اکثر سمجھا جاتا ہے کہ صرف خواتین ہی متاثر ہوتی ہیں، لیکن گھریلو تشدد سے بچاؤ کے لیے مردوں اور خاندان کے تمام افراد کی شمولیت ضروری ہے۔ ایک شوہر، باپ یا بھائی کی حیثیت سے مردوں کو چاہیے کہ:
- عورت کی خودمختاری اور آزادی کو تسلیم کریں۔
- روایتی ذہنیت جیسے "عورت برداشت کرے” کا خاتمہ کریں۔
- بچوں کے سامنے اچھا رویہ اپنائیں تاکہ نئی نسل مثبت سوچ لے کر پروان چڑھے۔
اگر کوئی خاتون کام کرنا چاہے، تعلیم حاصل کرنا چاہے یا اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائے تو اسے مکمل سپورٹ دیں۔
گھریلو تشدد سے بچاؤ: سندھ اور پنجاب میں موجود سہولیات
سندھ میں گھریلو تشدد کے خلاف نیا قانون لاگو کیا گیا ہے جس میں:
- جنسی ہراسانی، تعاقب، یا نفسیاتی تشدد قابل سزا جرم ہیں۔
- متاثرہ فرد کو قانونی معاونت، مالی معاوضہ، اور تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔
- ہر ضلع میں تحفظ کمیٹی قائم کی جائے گی۔
پنجاب میں ملتان میں قائم وائلنس اگینسٹ وومن سنٹر ایک مثالی اقدام ہے جہاں:
- متاثرہ خواتین کو ایمبولینس، قانونی، میڈیکل، اور شیلٹر کی سہولت ایک ہی جگہ پر ملتی ہے۔
- خواتین پولیس اہلکار ایف آئی آر درج کرتی ہیں تاکہ متاثرہ خاتون اعتماد کے ساتھ بات کر سکے۔
یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ گھریلو تشدد سے بچاؤ صرف ممکن ہی نہیں بلکہ اس پر مؤثر طریقے سے عمل بھی ہو رہا ہے، ضرورت صرف شعور اور رسائی کی ہے۔
نتیجہ: گھریلو تشدد سے بچاؤ ایک اجتماعی جدوجہد
گھریلو تشدد سے بچاؤ کوئی ایک دن کا عمل نہیں بلکہ مسلسل کوشش کا تقاضا کرتا ہے۔ ہمیں اپنے معاشرے میں یہ سوچ پیدا کرنی ہوگی کہ خواتین کی عزت نفس اور ان کے حقوق کسی رعایت کے محتاج نہیں۔ ہر لڑکی کو یہ سکھایا جانا چاہیے کہ اگر اس کے ساتھ ناانصافی ہو تو وہ خاموش نہ رہے۔
حکومت، میڈیا، سول سوسائٹی اور عام شہری سب کو مل کر ایک ایسی فضا بنانی ہوگی جہاں تشدد کی حوصلہ شکنی ہو اور متاثرہ فرد کو تحفظ، عزت اور انصاف مل سکے۔
اگر آپ کو ہمارا بلاگ پسند آیا ہو…
اگر آپ کو یہ معلوماتی بلاگ "گھریلو تشدد سے بچاؤ” مفید لگا ہو تو برائے مہربانی ہماری ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی وزٹ کریں:
🔗 ہوم پیج وزٹ کریں
📘 Facebook پر فالو کریں
📸 Instagram پر فالو کریں
🐦 Twitter/X پر فالو کریں
▶️ YouTube چینل سبسکرائب کریں
آپ کی سپورٹ ہمارے لیے بہت اہم ہے! شکریہ! 💚