پاکستان میں کم عمری کی شادی کے نقصانات: ایک مکمل رہنما
پاکستان میں کم عمری کی شادی کے نقصانات ایک صدی سے زیاد مسائل بنے ہوئے ہیں۔ باوجود یہ مسئلہ اتنا سنگین کہ ہر صوبے میں الگ قانون سازی کی جا چکی ہے، لیکن اس کے حقیقی اثرات کو سمجھنا اور اس کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات ضرورت ہیں۔
🔍 1. قانون اور اسلامی شریعت — کیا تضاد ہے؟
وفاقی شرعی عدالت نے واضح کیا ہے کہ لڑکی کی شادی کی کم از کم عمر 16 یا 18 سال قرار دینا اسلامی شریعت کے خلاف نہیں ہے۔ یونانی دعوے کی بجائے بلکی یہ انصاف کا تقاضا ہے۔ اسلام میں تعلیم کی فرضیت واضح ہے:
“علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر لازم ہے۔”
یہی دلیل قانون میں شامل کی گئی ہے تاکہ لڑکی اپنی ذہنی و جسمانی بلوغت کے بعد شادی کر سکے۔
⚖️ 2. صوبہ وار قانون سازی کی صورتحال
صوبہ | لڑکی کی عمر | لڑکے کی عمر | قانون کا ماخذ |
وفاقی (CMRA, 1929) | 16 سال | 18 سال | وفاقی قانون |
اسلام آباد | 18 سال | 18 سال | ہائی کورٹ فیصلہ |
سندھ | 18 سال | 18 سال | سندھ ایکٹ 2014 |
پنجاب | 18 سال | 18 سال | پنجاب ایکٹ 2015 |
خیبرپختونخوا | وفاقی قانون کے مطابق | وفاقی قانون کے مطابق | KPK ایکٹ 2010 |
ہر صوبے کے قوانین مختلف ہونے کے باوجود مشترکہ نقطہ یہ ہے کہ کم عمر لڑکیوں کی شادی کو قانونی تحفظ نہیں دیا گیا۔
⚠️ 3. صحت، تعلیم اور ذہنی اثرات
صحت کے سنگین خطرات
- بچی کا رحم مکمل طور پر تیار نہیں ہوتا → فِسٹولا، تشنج، اموات
- "ہر 20 منٹ میں ایک پاکستانی حاملہ خاتون فوت ہوتی ہے”
تعلیم کا نقصان
- شادی سے پہلے لڑکیوں کی تعلیم کا اختتام عام
- صرف 13% بچیاں ثانوی تعلیم پوری کر پاتی ہیں بنسبت 44% کی جو غیر شادی شدہ رہتی ہیں
ذہنی و نفسیاتی اثرات
- گھر کا ذہنی بوجھ، گھریلو تشدد، جذباتی عدم تحفظ
🌍 4. سماجی رواج: ونی، سوارہ، غگ اور وٹہ سٹہ
یہ رسمیں کم عمری کی شادی کے سب سے خطرناک پہلو ہیں:
- ونی / سوارہ: تنازعہ ختم کرنے کے لیے لڑکی کی قربانی
- غگ: شادی کے لیے دعویٰ کرنا
- وٹہ سٹہ: تبادلہ شادیاں، دونوں خاندان کے بچوں کا تبادلہ
- عدالتی سزا: 3–7 سال قید + 5 لاکھ جرمانہ
📊 5. اعداد و شمار: کتنے بچے متاثر ہیں؟
- پاکستان دنیا میں چھٹے نمبر پر؛ 1.9 کروڑ کم عمر لڑکیوں کی شادیاں
- 2019 کا سروے:
- 21% لڑکیاں 18 سال سے پہلے بیاہی گئیں
- 13% لڑکیاں 14 سال سے پہلے
- 2017 survey:
- 7.3 ملین (<16 سال)
- 15.5 ملین (<18 سال)
یہ تعداد عوام کیلئے ایک “wake-up call” ہے۔
🎥 6. یونیسف مہم & صبا قمر
29 مئی 2025 کو یونیسف نے صبا قمر کے ساتھ ویڈیو مہم کا آغاز کر کے عوامی شعور میں نیا انقلاب لانے کی کوشش کی:
- 14 سالہ انعم نذیر جیسے نوجوان رول ماڈلز سامنے آئے
- “بے صواب روش” کو مکمّل طور پر اجاگر کیا گیا
- مقصد: قانون پر عمل، سماجی شعور، اور والدین کی بیداری
🗝️ 7. حل اور سفارشات
- قانون سازی:
- 18 سال کی کم از کم عمر تمام صوبوں میں ہونی چاہیے
- شکایت کا نظام مضبوط بنائیں:
- یونین کونسل، relevant کمیٹیاں، فوری کارروائی
- عوامی آگاہی مہمات (BOLO/Mela etc.):
- والدین، مذہبی رہنما، اساتذہ کو شامل کریں
- تعلیم و صحت کی سہولت:
- اسکول اور ہسپتال سب کے لیے ہونا چاہیے
- رسومات کا خاتمہ:
- ونی، سوارہ و غگ جیسے رسوم کو معاشرتی طور پر رد کریں
🧾 8. نتیجہ: وقت ہے تبدیلی کا
کم عمری کی شادی کے نقصانات صرف ایک خاندان کا مسئلہ نہیں بل کہ ایک پورے ملک کا المیہ ہیں۔ شریعت، قانون، حقائق اور انسانی ہمدردی سب ایک آواز پر ہیں:
- لڑکی کو تعلیم کا حق
- صحت مند زندگی کا حق
- آزادی سے سوچنے اور انتخاب کرنے کا حق
اگر ہم پروفیشنل انداز میں، متحد ہو کر اس کا مقابلہ کریں، تو آنے والی نسل محفوظ اور طاقتور بنیگی۔ آج ہمیں پڑھتے ہوئے مزہ آئے گا، پڑھنے والوں کو عزت ملے گی, اور Google results بھی یقینی طور پر پہلے صفحے پر آئیں گے۔