"بچوں کی مثبت تربیت کے 7 سنہری اصول: والدین کی ذمہ داریاں اور اسلامی رہنمائی”

بچوں کی مثبت تربیت کیوں ضروری ہے؟

بچے معاشرے کا آئندہ مستقبل ہیں۔ ان کی شخصیت میں چھپی خوبیاں اگر وقت پر نکھاری جائیں تو یہی بچے باکردار، باشعور اور مثبت شہری بن سکتے ہیں۔ بچوں کی مثبت تربیت صرف اسکول کی ذمہ داری نہیں بلکہ والدین، معاشرے اور نظام تعلیم سب کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ایک باکردار بچہ ہی بڑا ہوکر ایک بااخلاق انسان بنتا ہے۔


والدین کا کردار: سب سے مؤثر تربیتی قوت

بچوں کی مثبت تربیت کا آغاز گھر سے ہوتا ہے۔ ماں اور باپ بچوں کے سب سے بڑے استاد ہوتے ہیں۔ ان کی باتیں، رویہ، طرزِ زندگی اور مزاج بچے روزانہ جذب کرتے ہیں۔ جب والدین خود اپنے اندر اخلاق، سچائی، تحمل، محنت اور شرافت رکھتے ہیں تو بچے خودبخود وہی عادتیں اپنا لیتے ہیں۔

بچوں کے لیے والدین کا وقت دینا:

بچوں کو سب سے زیادہ والدین کی توجہ اور وقت درکار ہوتا ہے۔ صرف ضروریات پوری کرنا کافی نہیں، بلکہ ان کے جذبات، سوالات، مشاہدات اور سوچ کو بھی وقت دینا والدین کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔


بچوں کے رویے: شرارت یا ذہنی مسئلہ؟

کچھ والدین بچوں کی غلط حرکات کو محض شرارت سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں، لیکن بعض اوقات یہ رویے کسی گہرے ذہنی یا نفسیاتی مسئلے کا اظہار ہوتے ہیں۔

کنڈکٹ ڈس آرڈر کیا ہے؟

ہر 20 میں سے 1 بچہ سماجی رویے کی خرابی یعنی Conduct Disorder کا شکار ہوتا ہے۔ اگر بچہ مستقل جھگڑالو، جھوٹا، چیزیں چرانے والا یا دوسروں کو نقصان پہنچانے والا ہو تو فوری طور پر توجہ کی ضرورت ہے۔

ماہرین کی رائے:

پروفیسر سٹیون پیلنگ کے مطابق محض ڈانٹ یا سختی سے "نہیں” کہنا حل نہیں، بلکہ والدین کو تربیت دی جانی چاہیے کہ وہ بچوں کو مثبت انداز میں سمجھائیں، محبت سے قابو پائیں۔


والد کا متحرک کردار: صرف پیسہ نہیں، محبت بھی ضروری

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں والد کا کردار صرف خرچ اٹھانے تک محدود سمجھا جاتا ہے۔ جب کہ ماہرین کہتے ہیں کہ بچوں کی مثبت تربیت میں والد کا فعال کردار لازمی ہے۔

والد کا وقت دینا بچوں کے لیے فائدہ مند ہے:

  • بچے پر اعتماد اور سماجی طور پر بہتر بنتے ہیں
  • نشے، جرائم اور غلط صحبت سے دور رہتے ہیں
  • ذہنی طور پر مضبوط اور خودمختار ہوتے ہیں
  • والد کے جذباتی اظہار سے بچوں میں انسیت بڑھتی ہے

والدین کے لیے آسان تجاویز:

  • ہفتے میں ایک دن بچوں کے ساتھ کھانا بنائیں یا کھائیں
  • بچوں کو گود میں لیں، سُلائیں اور کہانیاں سنائیں
  • دوستوں سے ملوائیں اور ان کے خوابوں کے بارے میں پوچھیں
  • ’مجھے تم سے محبت ہے‘ جیسے الفاظ کو روزمرہ کا حصہ بنائیں

بچوں کی معاشرتی تربیت کی اہمیت

بچوں کی معاشرتی تربیت سے مراد ہے انہیں معاشرے کا باعزت، مہذب اور قانون پسند فرد بنانا۔ یہ تربیت صرف اسکول نہیں دے سکتا، بلکہ اس کا آغاز گھر سے ہوتا ہے۔

گھر میں جمہوری رویہ اپنائیں:

جب بچے دیکھتے ہیں کہ والدین ان کی رائے لیتے ہیں، فیصلوں میں شامل کرتے ہیں تو ان میں ذمہ داری اور اعتماد پیدا ہوتا ہے۔

اعلیٰ صفات اور تہذیبی شعور:

والدین اگر خود محبت، دیانت، سچائی اور ادب سے پیش آئیں تو بچے انہی خوبیوں کو اپناتے ہیں۔

محنت و مشقت کی عادت:

اپنے بچوں کو گھر کے کاموں میں شریک کریں — جوتے پالش کرنا، بیڈ درست کرنا، کچن میں ہاتھ بٹانا، یہ سب ان کے کردار کی تعمیر کرتے ہیں۔


ذہنی نشوونما: محبت، توجہ اور شمولیت سے ممکن

بچوں کی مثبت تربیت میں ان کی ذہنی نشوونما بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی جسمانی صحت۔

5 ضروری عوامل:

  • توجہ: بچوں کو خاص وقت دیں تاکہ وہ نفسیاتی طور پر مطمئن رہیں۔
  • قبولیت: ان کی اہمیت تسلیم کریں، عزت دیں، ’آپ‘ کہہ کر بلائیں۔
  • شمولیت: چھوٹے فیصلوں میں ان کی رائے لیں تاکہ وہ ذمہ دار بنیں۔
  • کامیابی: آسان کام دے کر کامیابی کا تجربہ دیں، حوصلہ افزائی کریں۔
  • دوستی: اپنے بچوں کے دوست بنیں اور انہیں اچھے دوست بنانے سکھائیں۔

متوازن غذا، جسمانی سرگرمیاں اور اسلامی ہدایات

غذا:

بچوں کی جسمانی و ذہنی صحت کے لیے متوازن غذا لازمی ہے۔ لحمیات، وٹامنز، معدنیات اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا ان کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

کھیل:

کھیل بچوں کے لیے صرف تفریح نہیں بلکہ ذہنی تروتازگی، قوتِ برداشت اور نظم و ضبط سکھانے کا ذریعہ ہے۔

اسلامی تعلیمات:

  • حضور ﷺ نے فرمایا: "دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی قدر لوگ نہیں کرتے: صحت اور فراغت۔”
  • ایک اور حدیث کے مطابق: "طاقتور مومن، کمزور مومن سے بہتر ہے۔”
  • تیراندازی، تیراکی اور گھڑسواری جیسے کھیلوں کی ترغیب دی گئی ہے۔

بچوں کی مثبت تربیت سے متعلق اہم سوالات

1. کیا صرف ماں ہی بچوں کی تربیت کی ذمہ دار ہے؟
نہیں، والدین دونوں کا کردار برابر اہم ہے۔ ماں کی شفقت اور باپ کی رہنمائی مل کر ہی مکمل تربیت ممکن ہے۔

2. بچوں میں منفی رویوں کا جلد پتہ کیسے لگایا جائے؟
اگر بچہ مسلسل جھوٹ بولے، لڑائی کرے، چیزیں چرائے یا دوسروں کو نقصان پہنچائے تو یہ صرف شرارت نہیں بلکہ رویے کی خرابی ہو سکتی ہے۔ فوری مشورہ لینا چاہیے۔

3. کیا جسمانی محنت بچوں کے لیے ضروری ہے؟
جی ہاں، گھر کے چھوٹے موٹے کام، غیر نصابی سرگرمیاں اور جسمانی مشقت بچوں کی معاشرتی اور اخلاقی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔


نتیجہ: بچوں کی تربیت ہمارا سب سے اہم فریضہ

بچوں کی مثبت تربیت ایک مسلسل عمل ہے، جو محبت، صبر، وقت، توجہ اور کردار سے پروان چڑھتا ہے۔ صرف تعلیم دینا کافی نہیں، بلکہ بچوں کی ذہنی، جسمانی اور روحانی تربیت ہر والدین کا فرض ہے۔ والدین جب خود نمونہ بنیں گے تو بچے ان کے نقشِ قدم پر چلیں گے۔

🌐 مزید رہنمائی کے لیے ہماری ویب سائٹ کا وزٹ کریں:
👉 Asaan Raasta – Home

🔗 مزید پڑھیں:
بچوں کی ذہنی صلاحیت و دماغی نشوونما تیز کرنے کے طریقے

Leave a Comment